شہر وه یاد آتا ہے
Poet: محمد یوسف راہی By: محمد یوسف راهی, Karachiکبھی ساون کا موسم ہو
کبھی رت بھی سہانی ہو
کبھی جو شام ڈھلتے ہی
ہوا ٹھنڈی کا جھونکا ہو
شھر وہ یاد آتا ہے
وہ اکثر یاد آتا ہے
جہاں گزرا ہو یہ بچپن
جہاں گزری جوانی ہو
وہ ہر لمحہ وہ ہر اک پل
اور ہر پل میں کہانی ہو
شھروہ یاد آتا ہے
وہ اکثر یاد آتا ہے
کبھی جو بوجھ ہو دل پر
تو یوں مل بیٹھ کر اکثر
دکھ سکھ بانٹ لیتے تھے
مگر اب کیا کریں یاروں
شہر وہ یاد آتا ہے
وہ اکثر یاد آتا ہے
محبت تھی اورالفت تھی
دلوں میں بھی عزت تھی
بڑے چھوٹوں کا تھا ادب
وہ آنکھوں میں مروت تھی
شہر وہ یاد آتا ہے
وہ اکثر یاد آتا ہے
جہاں تھے وہ غیر بھی اپنے
جہاں تھی دوستی سب سے
بھلائیں کس طرح سب کچھ
وہ دن اور وہ حسیں راتیں
شہر وہ یاد آتا ہے
وہ اکثر یاد آتا ہے
وہ ٹھنڈی شاموں کی طرح
جہاں کے لوگ ٹھنڈےہیں
اور سہانی صبح کی طرح
وہ جب بھی مسکراتے ہیں
شہر وہ یاد آتا ہے
وہ اکثر یاد آتا ہے
لوگ ہیں بھولے بھالے سے
بالکل سیدھے بالکل سچے
چالاکی اور ہوشیاری بھی
شامل نہیں ہےگھٹی میں
شہر وہ یاد آتا ہے
وہ اکثر یاد آتا ہے
تمنا اتنی سی ہے را ہی
سانس شھ ہے آنی جانی
جب ہوں بند یہ آنکھیں
ملے اپنے شھر کی مٹی
شھر وہ یاد آتا ہے
وہ اکثر یاد آتا ہے






