شہر کے دُکاں دارو! کاروبارِ الفت میں سُود کیا، زیاں کیا ہے

Poet: Javed Akhtar By: TARIQ BALOCH, HUB CHOWKI

شہر کے دُکاں دارو! کاروبارِ الفت میں سُود کیا، زیاں کیا ہے، تم نہ جان پاؤ گے
دل کے دام کتنے ہیں، خواب کتنے مہنگے ہیں اور نقدِ جاں کیا ہے، تم نہ جان پاؤ گے

کوئی کیسے ملتا ہے، پھول کیسے کھلتا ہے، آنکھ کیسے جھکتی ہے، سانس کیسے رُکتی ہے
کیسے راہ نکلتی ہے، کیسے بات چلتی ہے، شوق کی زباں کیا ہے، تم نہ جان پاؤ گے

وصل کا سکوں کیا ہے ہجر کا جنوں کیا ہے، حُسن کا فُسوں کیا ہے عشق کے درُوں کیا ہے
تم مریضِ دانائی، مصلحت کے شیدائی، راہِ گمرہاں کیا ہے، تم نہ جان پاؤ گے

زخم کیسے پھلتے ہیں، داغ کیسے جلتے ہیں، درد کیسے ہوتا ہے، کوئی کیسے روتا ہے
اشک کیا ہے نالے کیا دشت کیا ہے چھالے کیا، آہ کیا فغاں کیا ہے تم نہ جان پاؤ گے

نامراد دل کیسے صبح و شام کرتے ہیں، کیسے زندہ رہتے ہیں اور کیسے مرتے ہیں
تم کو کب نظر آئی غم زدوں کی تنہائی، زیست بے اماں کیا ہے تم نہ جان پاؤ گے

جانتا ہوں میں تم کو ذوقِ شاعری بھی ہے، شخصیت سجانے میں اِک یہ ماہری بھی ہے
پھر بھی حرف چنتے ہو صرف لفظ سنتے ہو، ان کے درمیاں کیا تم نہ جان پاؤ گے

Rate it:
Views: 1726
12 Oct, 2011
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL