اے شہرِقائدتجھے ہوا کیا ہے، تیرے اس درد کی دوا کیاہے
کیوں گرتی ہیں روز لاشیں، ہے کیوں اداس یہ شہر، وجہ کیا ہے
رہتے تھے کل تلک جوایک دوجے کے ہاتھوں میں ہاتھ ڈال کر
یوں اچانک ہوئے کیوں پیاسے خونِ ناحق کے ،آخر وجہ کیا ہے
رستے بستے گھر اجاڑکر، بچے یتیم کراکر، بیوگیاں بڑھانے والوں
کیوں ہوئے آخرکو خون سفید تمہارے ، کچھ تو بتا ﺅ، وجہ کیا ہے ٓٓکر وجہ کیا ہے
کر کے شہید کڑیل گبھرو جوا ن، ہنستی ماﺅں، بہنوں کو رلانے والو
اے پتھر دل انسا ن نما شیطانو ، قتل کرنے کی بتاﺅ تو آخر و جہ کیا ہے
اللہ کی مخلوق کو زخمی اور اپاہج کر کے دنیا کا محتاج کرنے والو
کچھ تو بتلاﺅ، کچھ تو بتلاﺅ، تمہارے اس غصے کی آخر وجہ کیا ہے
انسانیت کے محافظ ، امن و محبت کے پرچار کو بھیجے جانے والو
لواحقین کے دلوں کو چھلنی کرکر کے رلانے والو آخرکو وجہ کیا ہے
نیکی چھوڑ بدی پر چل کراپنے سے مسلمان کو مار نے والو
اِک مسلمان ہوتے بھی کرختگیئِ دل کی آخر کو وجہ کیا ہے
کیوںبنتے ہو آلہ کار مکارو عیار سیاستدانوں اور وطن دشمنوں کے
انکے کرتوت تو سبھی جانتے ہیں، آپکے نہ سمجھنے کی آخر وجہ کیا ہے
ہو جاﺅ پھر سے شیر و شکر ہاتھوں میں یونہی ہاتھ ڈالکر
بھڑ جاﺅ دشمن سے ، وہ سوچتا ہی رہ جائے کہ وجہ کیا ہے
ہاتھوں میں ہاتھ ڈال کر تھا م لو یہ سبز ہلالی پرچم اے ا ہلِ شہر
ڈنڈے سے اسکے لو کام تلوار کا، ہو دشمن بھی حیران کہ وجہ کیا ہے
بھول کر ذات پات ، فرقہ پرستی ، مذہب اور قومیتیں اپنی
بن جاﺅ تم پکے مسلماں و پاکستانی ، نہ ہو مددِ خدا تو وجہ کیا ہے
ہوئے ہیں بدنا م ہم بہت زمانے میں اس قتل و غارتگری سے
کرو اب اتحاد پید ا ایسا کہ دنیا ہو حیراں اور دے مثال، وجہ کیا ہے
آخر میں بس ہے اتنی سی گذار ش،بنتی، عرض اور ریکوسٹ اے شفیق
بن جائیں سب و طن دشمن کے ایسے دشمن، وہ نہ سمجھ سکے کہ وجہ کیا ہے