فکر ساغرّ میں فکر جام میں ہیں
بادہ کش انتظار شام میں ہیں
پاکئ جسم و روح میں مصروف
شیخ صاحب ابھی حمام میں ہینک
روتی کی آبرو کی جان کی فکر
کتنی بے چینیاں عوام میں ہیں
د نیا میں ہے ابھی وفا باقی
آپ بھی کس خیال خام میں ہیں
مت سمجھئے کہ کچھ نھیں معلوم
ہم تو چپ ان کے احترام میں ہیں
پائیں گے جب اٹھے گا دست دعا
پم ابھی وقفئہ سلام میں ہیں
راز رکھتی ہیں تیری عمر ‘ حسن ‘
شوخیاں جو ترے کلام میں ہیں