صبح کا منظر ہے عجب سہانا
ذرا باہر نکل کے دیکھ آنا
چڑیاں ہیں ڈالی ڈالی چہچہاتی
پھول نے کلی سے شکل نکالی
کرنوں میں حدت نہیں ہے
فضا میں کوئی شدت نہیں ہے
ہوا تازہ ہے‘سانس بھر لیں
صحت کو یوں بھی بہتر کر لیں
اس کی رحمت ہے ہن برساتی
مخلوق خالق کے ہے گن گاتی
انساں بھی نیند سے بیدار ہوئے
کچھ غفلت میں ابھی تلک سوئے
صبح بخیر٬ دن سکوں سے گزرے
کسی کو کسی سے تکلیف نہ ہوئے