حدور تک دیکھا تو صحرا نظر آیا
ہجوم میں میں خود کو تنہا نظر آیا
چاند نے بھی اوڑھ لی بادلوں کی ردائیں
رات کو ہر سو اندھیرا نظر آیا
بخشی میرے درد کو اس نے اتنی طاقت
ہر ٹھوکر پہ وہ مسکراتا نظر آیا
تنہائیوں کے اس جزیرے میں
آنکھو کو اک دریا نظر آیا