صحرا میں آب نہیں مِل سکتا
سمندر میں سَراب نہیں مِل سکتا
ہر شَے کی اپنی صفت ہوتی ہے
ببول میں خار بے شمار مگر
ببول میں کانٹے ہوتے ہیں مگر
اِن کانٹوں میں گلاب نہیں مِل سکتا
کامِل زندگی کا نصاب نہیں مِل سکتا
ہر سوال کا جواب نہیں مِل سکتا
خوشیاں مختصر ہوتی ہیں اور
غموں کا حِساب نہیں مِل سکتا
صحرا میں آب نہیں مِل سکتا
سمندر میں سَراب نہیں مِل سکتا