صحرا کی حدت میں عشق کی طلب ہی کچھ اور تھی
Poet: درخشندہ By: Darakhshanda, Houstonصحرا کی حدت میں عشق کی طلب ہی کچھ اور تھی
غا ر حرا میں محبوب کی محویت ہی کچھ اور تھی
فکر و تفکر میں محبوب کی عقیدت ہی کچھ اور تھی
نزول وحی میں اللہ کے محبوب کی کیفیت ہی کچھ اور تھی
فر ش سے عرش تلک فضا میں پھیلی مہک ہی کچھ اور تھی
اللہ کی بھی اپنے محبوب سے محبت ہی کچھ اور تھی
اپنے محبوب کے تخیل سے تو خدا بھی جدا نہ ہوا کبھی
اُ سکے محبوب کی وصل معراج منز لت ہی کچھ اور تھی
More General Poetry






