قطرہ قطرہ سچائی جب شکستہ دل پر پڑی
کرم کی ندی نیا راستہ لیے آگے بڑھی
نہ جانے کہاں جا رہی ہے یہ سچی کڑی
امید ملی مجھے روشن دروازے پر کھڑی
کہکشاں کی سی چمک اور موتیوں سے جڑی
کیوں تیزی ہے اس میں ایسی جیسے بارش کی جڑی
صدائے حق بلند کرتی کامیابیوں کو چڑھی
جاننے پر معلوم ہوا دربار الہی میں ہے کھڑی