ضبط ٹوٹا تو خاموشی کا پھر اختتام ھوا
ناں چاھتے ھوئے بھی وہ مجھ سے ہمکلام ھوا
وہ گفتگؤ تھی جو دائرے میں مقید رہی
لفظ بولے تو وہ بھی لہجےسے بےنیام ھوا
عمر تنہائی کی دہلیز پہ کٹ جاتی مگر
اسکی دستک ہی میرے جینے کا پیغام ھوا
بڑی مشکل ھے وہ خود سے جدا ھو جاتا
اسکی انا سے ہی اسکے غرور کا انہدام ھوا