تشنگی دلِ مضطر کی میں بجھاؤں کیسے؟ کتنا درد ہے اس دل میں، میں بتاؤں کیسے؟ وہ غیر کے پہلو میں، ضبط کی حد ہے اطہر دل تو کہتا ہے مگر حد سے گزر جاؤں کیسے؟