آسمان تک دکھیں گی سب راھیں شفاف
اتنا خون ھم چراغوں میں بھر جائیں گے
میری مٹی کی حرمت کو چھووا کبھی
دیکھنا کتنے کندھوں سے سر جائیں گے
تم نے دیکھا تھا کیا سویتیوں کا حشر
برا اس سے تیرا کر حشر جائیں گے
آسمان تک اڑے گی حشر کی وہ خاک
جب شھباز میمولے سے لڑ جائیں گے
تم لگا کر تو دیکھو وہ جنگ کے میداں
بڑی سج دھج سے سینہ سپر جائیں گے
جب میداں میں لگے نعرے تکبیر کے
پاؤں شیروں کے بھی پھر اکھڑ جائیں گے