زندگی جلوں میں بسر ہو یہ ضروری تو نہیں
ہر شبِ غم کی سحر ہو تو ضروری تو نہیں
نیند تو درد کے بستر پہ بھی آسکتی ہے
اُن کی آغوش میں سر ہو یہ ضروری تو نہیں
آگ کو کیھل پنتگوں نے سمجھ رکھا ہے
سب کو انجام کا ڈر ہو یہ ضروری تو نہیں
سب کی ساقی پہ نظر ہو یہ ضروری ہے مگر
سب پہ ساقی کی نظر ہو یہ ضروری تو نہیں