اعضاء و قوٰی مضمحل ہیں ضعف پیری طاری ہے
اب کہاں رہا جوش شباب وجود پہ لرزہ طاری ہے
دعا میں بھی اثر نہیں دوا میں بھی شفاء نہیں
لگتا ہے وقت مرگ آن پہنچا اب ہماری باری ہے
کیا دوا کیا دارو چھوڑو خود کو اذیت کیوں دیتے ہو
جس کا کوئی علاج نہیں ہے یہ ایسی بیماری ہے
دنیا داری کے دھندوں سے اب تو جان چھڑا بیٹھو
اگلے سفر کا سودا لے لو اب جس کی تیاری ہے
ہم نے تو عظمٰی دنیا کے سارے دھندے چھوڑ دیئے
لیکن کاروبار دنیا اب تک جاری و ساری ہے
اعضاء و قوٰی مضمحل ہیں ضعف پیری طاری ہے
اب کہاں رہا جوش شباب وجود پہ لرزہ طاری ہے