دل کی نہ سہی ضمیر کی آواز ہی سُن لو اپنے ہی ضمیر کی آواز کو کیوں مارتے ہو جاوید تو فقط رشتوں کے پیار کا بھکاری ہے تم سب مل کے کیوں اسے لتاڑتے ہو