طبیعت کے خلاف تھی پر ، خودسری سکھادی
مجھے افسروں نے ، افسری سکھادی
درس برابری کا کس طرح میں دیتا
جب مجھ کو درسگاہ نے ہی ، برتری سکھادی
پوچھا جو کسطرح مسلئے کو طول دوں میں
تو کاروائی مجھ کو ، دفتری سکھادی
کہا جو مجھ کو کوئی جادوئی ہنر دو
تو سرکاری ملازمت کی مجھے ، حاضری سکھادی
سرکاری محکموں میں میری کوئی سنتا ہی نہیں امّاں
کیوں مجھ کو زباں تو نے میری ، مادری سکھادی
فنونِ عالم کا مجھے ماہر بنادیا
قرآں کی بات بس یونہی ، سرسری سکھادی
شکریہ اے طفلِ کاں میں ازاں دینے والے
شروعات میں ہی بات تو نے ، آخری سکھادی
اخلاق جب دعا میں جینے کا ڈھنگ مانگا
قدرت نے مجھ کو بندہ ، پروری سکھادی