کھول دو پَر میرے، ابھی اور اُڑان باقی ہے زمین نہیں ہے منزل میری، ابھی آسمان باقی ہے لہروں کی خاموشی کو، سمندر کی بے بسی نہ سمجھو جتنی گہرائی اندر ہے، باہر اُتنا طوفان باقی ہے