طوفاں کے اشاروں سے کنارے نہیں ٹوٹے
امسال محبت کے ستارے نہیں ٹوٹے
یہ میری عقیدت کے قمر کی ہے محبت
جو زیست کے روشن تھے نظارے نہیں ٹوٹے
ہونٹوں پہ سجائی ہے دعاؤں کی حقیقت
سجدوں میں مری سوچ کے دھارے نہیں ٹوٹے
ان غم کے پہاڑوں پہ مجھے ناز بہت ہے
ٹوٹے بھی ہیں ارمان تو سارے نہیں ٹوٹے
دنیا کی نگاہوں میں ہوئی راکھ محبت
ہاتھوں سے تو شعلوں کے غبارے نہیں ٹوٹے
کانٹوں کی رفاقت میں ملے پھول بھی وشمہ
صحرا میں بھی خوشبو کے سہارے نہیں ٹوٹے