طویل شب آخر کو ہوگی سحر تو
ہزار آنسو گرے کوئی تو ہو گا گہر تو
منزلیں ڈھونڈتی ہیں مسافروں کو
شرط ہے شروع کرے کوئی سفر تو
خدا غافل نہیں اک لمحہ مخلوق سے
انسان بھی حضور میں رہے حاضر تو
مکان کی تعمیر پریشان رکھتی ہے آدمی کو
پیش نظر ہو بھی تو کوئی گھر تو
بکھری ہوئی ہے قدرت چاروں طرف
لازم ہے شعور کیلئے ہو بھی نظر تو