ظاہر کی پناہوں میں جو آواز ہوس کی ٹھہری
لطف کو کھوج نہ پاوں راست کہاں میں پاوں
کثف کو چھانٹ کے دیکھا احد کو جانچ نہ پایا
ہے فصیل راہ فنا میں خرد کو گر جو گراوں
امّا گر در محبوب قبولیں ادب شرط ہو واجب
بڑی تقدیس کریں اور حب کو اب تو نبھاوں
اے راہبر قانون کہا تیرا ہے حکم عیاں روشن
مرتکب کفر جدا از دین گفت برحق جو سناؤں