ظلمتوں کے سوداگر آئینوں سے ڈرتے ہیں

Poet: muhammad nawaz By: muhammad nawaz, sangla hill

زندگی کے رستوں کی ٹھوکروں سے ڈرتے ہیں
پنجروں میں رہنے والے گھونسلوں سے ڈرتے ہیں

ہر سمے ڈراتا ہے انکو خوف اپنا ہی
ظلمتوں کے سوداگر آئینوں سے ڈرتے ہیں

آج کی سیاست کا یہ عجیب پہلو ہے
گلستاں کے رکھوالے کونپلوں سے ڈرتے ہیں

اس لئے تو لیلی نے چلمنیں گرا لی ہیں
قیس اس زمانے کے وحشتوں سے ڈرتے ہیں

ہر شجر نے لوٹا ہے اعتماد ہی ایسا
طائر اب درختوں کی ٹہنیوں سے ڈرتے ہیں

بے سراغ رستے ہیں شاطروں کے ہاتھوں میں
گھر سے کس طرح نکلیں راہبروں سے ڈرتے ہیں

Rate it:
Views: 544
07 Jan, 2012