زندگی سے کیسی شکایت
لوگوں سے کیسا شکوہ
جو ملا مقدور تھا
نہ ملا تو حزن کیسا
لطف و کرم رب کی بہار
صبر و رضا ہمارا شعار
جن پر انعامات حق ہیں بیشمار
ان کا ہے یہ حسن خیال
بھلے لوگ ہیں ہم خوشحال ہیں
خوشی اور شادمانی سے سرشار ہیں
برے تو بیچارے بدحال ہیں
مصائب اور غم سے نڈھال ہیں
گنہگار ہیں خطاکار ہیں
ہم سے کہاں ان کے اعمال ہیں
سن کر یہ فرمایا سیاہ کار نے
راضی برضانے الہی ہیں ہم
گر رحیم و کریم کے بندے ہو تم
تو جبار و قہار کے بندے ہیں ہم
شکر نعمت گر تمہارا شعار
تو صبر و رضا ہمارا ہتھیار
شکر اور صبر ہیں اچھے شعار
تکبر تو شیطان کا ہے اوزار
پلٹتا ہے تکبر سے میزان حق
کہ بدل جاتی ہے اس سے قسمت خلق
جو اچھے ایام تمہیں ہیں میسر
تو خدمت خلق میں کرو بسر
تکبر , تصنع سے تم بچو
زوال نعمت سے ڈرو