غصہ بھی جفا کش کا پیار سے لگتا ہے
وہ مجھے سوچنے لگا اسکی گفتار سے لگتا ہے
لہجے مے تپش آنکھوں مے تبرک
چہرہ تو پر اسرار سے لگتا ہے
دل مے سہمی سماعت کو جان جاتا ہے
عالم وہ مجھے کردار. سے لگتا ہے
اسکی سوچو مے رضا خوابو کا یہ عالم ہے
آنگھن مے کھڑا سفیر پر ستار سے لگتا ہے