عالمِ مدہوشی میں

Poet: جنید عطاری By: جنید عطاری, چکوال

الفتوں کے نشے میں چُور ہو کر
تا اَبد مجھ کو لڑکھڑانا تھا

وہ سمندر تھا اور میں ساحل
آخر اِک دِن بچھڑ ہی جانا تھا

شبِ وصل اور مفارقت کا زہر
اُن لبوں نے یہی پِلانا تھا

دِل کا رشتہ تو تھا مگر ہم نے
کب بھلا عمر بھر نبھانا تھا

جانتا تھا میں ہار جاؤں گا
پھر بھی یہ مشکلوں سے مانا تھا

بس جدائی تو اِک بہانہ تھی
آخرش گھر ہی لوٹ جانا تھا

چلو اچّھا ہوا یہاں آئے
پھر بھی تو میکدے ہی آنا تھا

Rate it:
Views: 395
09 Aug, 2013
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL