ہم تو ایک عام سے شاعر ہیں
اور عام سی شاعری کرتے ہیں
دنیا داروں کے طبقے سے
ہم کو تو کوئی راہ نہیں
دنیا کے ساز و ساماں کی
ہم کو تو کوئی چاہ نہیں
ہم اپنے دل میں رہتے ہیں
اور دل کی باتیں کرتے ہیں
ہم تو عام سے شاعر ہیں
اور عام سی شاعری کرتے ہیں
دنیا میں کیا کیا ہوتا ہے
کب کیسے اور کیوں ہوتا ہے
ایسی باتیں ہم کیا جانیں
ہم سیدھے سادے بندے ہیں
اور سیدھی باتیں کرتے ہیں
ہم تو عام سے شاعر ہیں
اور عام سی شاعری کرتے ہیں
کیا ریت ہے کیا رواج یہاں
کیا پریت ہے کیا سماج یہاں
دنیا بیگانی لگتی ہے ان انجانے سے
لوگوں کو ہم بیگانے سے لگتے ہیں
بیگانی باتیں کرتے ہیں
ہم تو عام سے شاعر ہیں
اور عام سی شاعری کرتے ہیں
اونچے اونچے افکار نہیں
اپنی کوئی دبنگ پکار نہیں
ہلکی ہلکی مدھم مدھم
میٹھی سی باتیں کرتے ہیں
ہم تو عام سے شاعر ہیں
اور عام سی شاعری کرتے ہیں
اس دنیا کے مسئلوں کا
کوئی حل تو میرے پاس نہیں
لیکن اپنے مسئلے حل
کرنے کی کوشش کرتے ہیں
اپنی حالت بگڑے تو
ہم اپنے آپ سنورتے ہیں
اور اپنے آپ سدھرتے ہیں
ہم تو ایک عام سے شاعر ہیں
اور عام سی شاعری کرتے ہیں
یہ بھی سچ ہے قطرے میں
قوت پوشیدہ ہوتی ہے
قدم سے قدم ملاتا جائے
قطرے سے قطرہ مل جائے
تو پھر لشکر بنتے ہیں
اور لشکر بن جائے تو
عالم کے عالم سنورتے ہیں
ہم تو اک عام سے شاعر ہیں
اور عام سی شاعری کرتے ہیں