Add Poetry

عجب خواب دیکھا ہے کل رات میں نے

Poet: فاروق نور By: فاروق نور , Burhanpur

عجب خواب دیکھا ہے کل رات میں نے
عجب ایک دنیا ہے آباد جس میں
عجب سا سماں ہے عجب سی فزاں ہے
عجب سی زمیں ہے عجب آسماں
کئی میل پھیلا ہوا ایک جنگل
وہ جنگل کہ جس میں بہت دور تک بھی
کہیں زندگی کا ہے امکان کوئی
نہ کوئی پتہ ہے
نباتات ہیں نہ جمادات کوئی
نہ حیوان ہیں یاں نہ انسان کوئی
فقط ایک ویرانی حد نظر تک نظر آ رہی ہے
مگر ایک دریا وہیں پر رواں ہے
وہ دریا کہ جس میں ہیں گزرے دنوں کے کئی راز پنہاں
اسی کے کنارے پہ تنہا ہراساں
میں کب سے کھڑا ہوں
اسے پوچھتا ہوں
یہ جنگل ہے ویران و سنسان جتنا
یہ پہلے کہاں تھا
کہ پہلے تو اتنی اداسی نہیں تھی
یہاں زندگی تھی
وہ پودے وہ سبزے وہ ندیاں وہ جھرنے
درخت اور درختوں کی شاخوں پہ گاتے ہوئے وہ پرندے
وہ سب کچھ کہاں ہے؟
وہ گل رو گل اندام و گل بند میرا
مرے ساتھ میں آیا کرتا تھا اکثر
کنارے پہ تیرے
وہ آخر کہاں ہے؟

Rate it:
Views: 87
15 Jun, 2023
Related Tags on Love / Romantic Poetry
Load More Tags
More Love / Romantic Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets