یاروں سے کبھی ایسے عداوت نہیں کرتے
اپنوں سے کبھی ایسے بغاوت نہیں کرتے
ہم درد بھی سہہ لیتے ہیں اپنوں سے ملیں جو
خاموش ہو جاتے ہیں شکایت نہیں کرتے
انصاف نہ کر پائیں جو مخلوقِ خدا سے
دنیا پہ کبھی پھر وہ حکومت نہیں کرتے
سجدہ کریں انساں کو یہ ممکن ہی نہیں ہے
ہم تیری کسی طور عبادت نہیں کرتے
ہو ختم وطن سے یہ جہالت کے اندھیرے
کیوں لوگ یہاں ایسی سیاست نہیں کرتے
وہ لوگ کبھی دنیا میں رسوا نہیں ہوتے
جو لوگ امانت میں خیانت نہیں کرتے
کہتے ہیں یہاں لوگ پھر ان کو بھی منافق
جو ظلم تو سہتے ہیں بغاوت نہیں کرتے