میں حیران ہوں
کیا یکایک ہوا
میرے ساتھی کھلونے کہاں کھو گئے
کوئی آواز بھی
مجھ کو آتی نہیں
یکایک یہ خاموش کیوں ہو گئے
اچانک کوئی چیز آ کر گری
لوگ
گرنے لگے
تڑپنے لگے
اور مرنے لگے
کوئی ہے جو بتا دے مجھے
اتنا سمجھا دے مجھے
میرے معصوم سپنے کہاں کھو گئے
آگ جلنے لگی
اک دھواں سا اٹھا
حسرتوں کا میری یہ جہاں کیوں لٹا
میری حالت پہ امت کیوں خاموش ہے
نشئے رنگ و بو میں کیوں مدہوش ہے
اتنے بے حس یہ کیوں ہو گئے
میرے ساتھی کھلو نے کہاں کھو گئے
میرے ساتھی کھلونے کہاں کھو گئے