عزا دارو اٹھو
اس خواب کا ماتم کرو جو چشمِ زندہ ڈھونڈتا ہے
جو اپنا آدھا چہرہ جنگلوں میں چھوڑ آیا ہے
اسی کا نام لے کر اپنے سر میں خاک ڈالو
اسی کا تعزیہ لے کر چلو پھر اس جنازہ گاہ کی جانب
جہاں سے رات اپنے مسکن تاریک سے باہر نکلتی ہے
عزا دارو اٹھو
اس خواب کے نوحے پڑھو جو سات راتوں سے
لباس سنگ پہنے چیختا ہے
جو موسم سے ، ہوا سے، روشنی سے کہ رہا ہے
حصار بے بصر توڑو
مجھے اس قید سے باہر نکالو