عشق میں ہم نے بھی کھاۓ پتھر
آہ نکلی یہی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ہاۓپتھر
سوکھے ٹکڑے ہی میسر آئے
بھوک میں ہم نے چباۓ پتھر
گویا شیطان سمجھ بیٹھے ہیں
ہم کو دنیا نے لگاۓ پتھر
ٹھوکریں مارتے ہیں لوگ مجھے
میں یہ سُنتا ہوں صداۓ پتھر
آپ کی سمت سے جو آۓ تھے
ہم نے سینے سے لگاۓ پتھر
پھیر لی آنکھ دوستوں نے مرے
آنکھ میں ان کی سماۓ پتھر
مل گیا ازن ِ تکلم ان کو
جب ہتھیلی پہ اٹھائے پتھر
میں بھی دیوانہ بن گیا شوبی
آج میں نے بھی اٹھاۓ پتھر