عشق کی شریعت میں
بارگاہ عزت میں
یوں نماز پڑھتے ہیں
اہل دل حقیقت میں
یار جب بلاتا ہے
تو اذان ہوتی ہے
اہل دل ہی سنتےہیں
بے زبان ہوتی ہے
ہاں وضو بھی ہوتا ہے
آنسوءں کی شبنم سے
یار کے تصور میں
ربط قلب پیہم سے
عاشقوں کا قبلہ تو
یار کا ہی چہرہ ہے
قلب و روح دونوں پہ
بس اسی کا پہرہ ہے
عاشقی میں سجدہ تو
خود کو ہی مٹانا ہے
یار کے منانے کو
خواہشیں مٹانا ہے
قلب کے مصلے پہ
یار کو مناتے ہیں
یار کے منانے کو
سر بھی پھر کٹاتے ہیں
عشق کی شریعت میں
بارگاہ عزت میں
یوں نماز پڑھتے ہین
اہل دل حقیقت میں