غم زدہ دل دیکھ کر آج صحرا بھی نمودار ہوا
کوئی شاہ خاک سار تو کوئی شاہ کار. ہوا
دل کی گفتگو مے اگر دوسرا شریک ہو
تو دل دل نہی مصر کا کوئی بازار ہوا
کوئی معانی نہی رکھتے علم و ادب کے بادشاہ یہاں
کوئی گزرگاہ بن گیا وقت کی تو کوئی وقت سحر بیقرار ہوا
دل کی تشنگی مے آتی رہی صدائیں دیر تک
دوستوں کے درمیاں ختم یہ قصہ بہار ہوا
کہانی ایک تھی مگر راستے دو بن گئے رضا
مجھے چھوڑ کرکچھ تو وہ بھی گنہگار ہوا