علم اخلاق کی کہانی ہے
علم جذبات کی بیانی ہے
علم بہتا ہوا سمندر ہے
علم ہیرا ہے علم گوہر ہے
علم راہ خدا دیکھاتا ہے
علم آداب بھی سیکھاتا ہے
علم سے شخصیت سنورتی ہے
علم سے زندگی ابھرتی ہے
علم سے ذہن و دل منّور ہے
علم سے ہر بشر برابر ہے
علم حاصل کرو نگاہوں سے
علم سیکھوں سدا کتابوں سے
علم سے قوم کا مقدّر ہے
علم سے آدمی سکندر ہے
علم انسان کی ضرورت ہے
علم ہر اک مکاں کی زینت ہے
علم کیا کیا ہے کیا بتاؤں میں
علم سے زندگی سجاؤں میں
علم سیکھوں کہ فرض ہے ہم پر
علم مالک کی دین ہے انور