عورت جو ہاؤس وائف ہے
Poet: purki By: m.hassan, karachiعورت جو ہاؤس وائف ہے
کولھو کے بیل کی لائف ہے
سارا کام اِسی نے کرنا ہے
پورا گھر اسی نے سمبھالنا ہے
ساس سسر کو بھی اسی نے دیکھنا ہے
بچوں اور شوہر کی خدمت اس کی ڈیوٹی ہے
سودا سلف بھی اس نے لانا ہے
جھاڑو پونچا اسی نے کرنا ہے
بیماروں کی تیماداری بھی اسکی ڈیوٹی ہے
رشتوں ناطوں کے نخرے بھی اسی نے اٹھانی ہے
ساس سسر بھی اس کو کوسے
نندیں اس کی نیند حرام کرے
پھر بھی اس کی پیشانی پر بَل نہ آئے
سب گھر والوں کی یکساں خدمت کرے
قدرت کا یہ ایک انمول انعام ہے
عورت کی شکل میں یہ حور ہے
سب گھر والوں کو جوڑ کر رکھے
کسی کے آگے اپنی بپتا نہ سنائے
برداشت اور حوصلے پوٹلی ہے یہ
بی بی حوّا کی سخت مٹّی ہے یہ
پُرکی تیری شاعری ٹوٹی پھوٹی ہے
لیکن حق اور سچ کی اصل کہانی ہے
More General Poetry






