غربت کے دن مسرتوں کے پل یاد رہے اپنوں کو خوش کرنے میں ہم برباد رہے انکی کتاب کے ہر ورق پر کئی فسانے تھے جو انہیں یاد رہے اور نا ہمیں یاد رہے کسی نے دیکھا نا پوچھا پلٹ کر حال مبین تم خیریت سے رہے یا برباد رہے