جستجو دل میں فقط اور سوچ کاہے موسم
تہی دامن محبت ہے مگرکوئی نام نہیں ہے
عورت ہے موجود تو پھر جھوٹ ہیں کہتے
معاشرے میں آج کل کوئی غلام نہیں ہے
بکتا ہے ہر شخص اگر کوئی مول جو لگائے
نیلامی یہ پوشیدہ ہے مگر سرعام نہیں ہے
بےگناہ ہے مجرم تو اصل مجرم کو معافی
طاقت جو ہو یہاں تو کوئی لگام نہیں ہے
صفائی کیا دیں کنول کہ ہر جرم پر ہےنام
وہ کون سا ہے جرم جس کا الزام نہیں ہے