ترے دل میں کسی نے زہر نفرت بھر دیا کتنا
غلط فہمی نے تجھ کو دور مجھ سے کر دیا کتنا
فسانے کو حقیقت تم بھی سمجھی ہو مری ہمدم
کہ تم نے آج یہ الزام مجھ پہ دھر دیا کتنا
تمھارے واسطے چاہت مرے دل میں نہ ہو گی کم
اگرچہ دوست تم نے غم مجھے اکثر دیا کتنا
یونہی ناراض ہو دیکھو تو شامل ہے خلوص دل
کبھی جانو گی تم کو مشورہ بہتر دیا کتنا
ان اشکوں میں تو دھندلانے لگیں ہیں تیری تصویریں
مری آنکھوں کو دیکھو تم نے موسم تر دیا کتنا
کبھی فرصت ملے تو سوچنا اور پوچھنا خود سے
کہ میری زندگی کو تم نے تنہا کر دیا کتنا
چلی آ میرے ویرانے میں چپکے سے مری محبوب !
جدائی نے تری جینا بھی دوبھر کر دیا کتنا
محبت میں سبھی کچھ ہار کے بیٹھا ہوں میں زاہد
صلہ میری وفا کا بے وفا نے پر دیا کتنا ؟