غم تیرا دل کو نڈھال نہ کر دے کھڑا کہیں کوئی وبال نہ کر دے جس کا جواب قطعن نہ ہو معلوم۔ پھر سے تو وہی سوال نہ کر دے۔ ڈرتے ہیں آبرو سے اسد اپنی ۔ کہیں تو یار پامال نہ کر دے۔;