غم کو سینے میں دبانے کا ہنر جانتا ہے
وہ جو روتے کو ہنسانے کا ہنر جانتا ہے
کیوں نہ ہو اس کی صداقت کا زمانہ قا ئل
آم کو املی بنا نے کا ہنر جا نتا ہے
خون کو خون سے پل بھر میں جدا کر دے گا
زہر امرت میں ملا نے کا ہنر جانتا ہے
دور حاضر میں دہ فن کار کہا جاتا ہے
جسم عریاں جو دکھا نے کا ہنر جانتا ہے
اس کے ہر کام پہ حاکم کی مہر لگتی ہے
آج جو کھانے کھلاے کا ہنر جانتا ہے
بیٹھا ہے شام سے میخا نے کے در پر زاہد
بھٹکوں کو راہ دکھانےکا ہنر جانتا ہے
جب سلیقہ نہ تھا دامن پہ چھلک جاتی تھی
اب حسن پینے پلا نے کا ہنر جانتا ہے