اپنے غم کی شام میں تیرے نام کیوں کروں
سب اپنے لکھے کلام میں تیرے نام کیوں کروں
میری سوچوں کے دائرے میں قید ھے میرا وجود
پھر اپنے گھر کے دروبام میں تیرے نام کیوں کروں
صحرا کے جنگلوں میں ھیں سب راستے کھٹن
تو دکھوں کا یہ بھرا جام میں تیرے نام کیوں کروں
الفت کی راہ گزر میں کردار پے ضرب ھے
اب جو زلف ھے سرعام وہ میں تیرے نام کیوں کروں