نہ رکھا نہ میرے چاہنے والوں کو اتنا مصروف اے خدا
ایسا نہ ہو کہ میری جان نکل جائے اور انہیں خبر تک نہ ہو
ہم کو کچھ یادیں ستاتی ہیں شب و روز
ورنہ اکرام بھی تمہاری طرح پر سکون سویا کرتا تھا
کر دینا معاف اکرام کو دل سے اگر توڑا ہو دل تمہارا
زندگی کا کیا بھروسا کل کفن میں لپٹا ملے تم کو یہ دوست تمہارا
دفن ہیں اس کے گھر کے ساتھ قبرستان میں مگر پھر بھی وہ روتا ہے اکرام
خود ہی تو کہا کرتا تھا کہ بنا لو کوئی ٹھکانہ کہ ملنا آسان ہو