غم کے اندھیروں میں پلنا چھوڑ دیا ہے

Poet: UA By: UA, Lahore

غم کے اندھیروں میں پلنا چھوڑ دیا ہے
ہم نے تیری یاد میں جلنا چھوڑ دیا ہے
دل کی زمیں میں دفن ہوئے سارے موتی
اشکوں نے گالوں پہ ڈھلنا چھوڑ دیا ہے
چلتے ہیں اس رخ پہ جدھر کی ہوا چلے
سمتِ مخالف گِرنا سنبھلنا چھوڑ دیا ہے
باندھ کے پاؤں میں زنجیر رواجوں کی
گویا انگاروں پہ چلنا چھوڑ دیا ہے
ترک وفا اپنانے کی خاطر ہم نے
اپنی انا کا سر ہی کچلنا چھوڑ دیا ہے
قسمت کا لِکھا تسلیم کِیا دِل سے
اور خالی ہاتھوں کا مَسلنا چھوڑ دِیا ہے
غم کے اندھیروں میں پلنا چھوڑ دیا ہے
ہم نے تیری یاد میں جلنا چھوڑ دیا ہے

Rate it:
Views: 480
20 Apr, 2017