غموں کی آیتیں شب بھر چھتوں پہ چلتی ہیں
امام باڑوں سے سیدانیاں نکلتی ہیں
اُداسیوں کو سدا، دل لے طاق پہ رکھنا
یہ موم بتیاں ہیں،فرصتوں سے جلتی ہیں
رسوئی گھر میں یہ احساس روز ہوتا ہے
تیری دعاؤں کے پنکھے ہوائیں جلتی ہیں
عجب آگ ہے ہمدریوں کے موسم کی
غریب بستیاں برسات ہی میں جلتی ہیں
یہ الجھنیں بھی ضروری ہیں زندگی کے لئے
سمندروں میں سدا مچھلیاں مچلتی ہیں