ہم بھی تو کیسے ڈھیٹ ہیں عادی نہیں ہوئے یوں دل نہیں بھرا تو کچھ اور کیجیے گِلہ ہمیشہ غیروں کا جائز نہیں جناب کبھی اپنے بھی مزاج پر کچھ غور کیجیے