غیر سے تیر اآشنا ہونا
گویا اچھا ہوا برا ہونا
خودنگوں سار،ہمسفر بیزار
اک ستم ہے شکستہ پا ہونا
کتنی جانکاہ ہے ضمیر کی موت
کتنا آساں ہے بےوفا ہونا
نشئہ لذتِ گناہ کے بعد
سخت مشکل ہے پارسا ہونا
آدمی کو خدا نہ دکھلائے
ادمی کا کبھی خدا ہونا
دل کی باتوں پہ کون جائے فراز
ایسے دشمن کا دوست کیا ہونا