فتور
Poet: UA By: UA, Lahoreگرچہ میری وفا میں کچھ فتور نہیں ہے
پھر بھی تمہیں میری وفا منظور نہیں ہے
ہم تمہارے ہو کے بھی تم کو نہ پا سکے
یہ میری قسمت ہے تمہارا قصور نہیں ہے
وہ امتحان لے کر نمبر نہیں دیتے
گرچہ ممتحن کا یہ دستور نہیں ہے
وہ کونسی ادا ہے جو دیوانہ کر گئی
یہ چشم نازنیں ادا کچھ اور نہیں ہے
جس روز سے دریا ہمیں مطلوب نہ رہا
صحرا میں سرابوں کا ظہور نہیں ہے
گو کہ شاعر نہیں شاعری کرتے ہیں
آداب سخن میں ابھی عبور نہیں ہے
عظمٰی تیری نگاہ میں کیسا خمار ہے
تیری طرح سے کوئی مخمور نہیں ہے
More General Poetry






