مجبور جو ہوں کچھ کہے نہی سکتا
ورنہ اے عشق مجھے کیا نہی آتا
مری قسمت کے ہے اضطراب زیادہ
ہوں جو درد کم تو مزہ نہی آتا
وہ اسکی تقدیر کے جسے شہرت ملی
ہر شاعر کے خیالوں سے اقبال بنا نہی جاتا
انسانوں کو کہتے ہیں فرشتے لوگ یہاں
فرشتوں کو کبھی انسان کہا نہی جاتا