Add Poetry

فریبِ زیست کا کیا انتشار سمجھے گا

Poet: وسیم خان عابد By: وسیم خان عابد, Peshawar

فریبِ زیست کا کیا انتشار سمجھے گا
صدی سے قید کہاں اختیار سمجھے گا

مرے زوال کی سادہ سی یہ کہانی ہے
انّا پرست کہاں دار، نار سمجھے گا

تمہارے ہونے سے بے جا سکون ملتا ہے
یہ کیفیت تو کہاں، مرے یار سمجھے گا

شراب پی کے بہکتے نہیں سالارِ شہر
جو ڈگمگایا، کہاں وہ خمار سمجھے گا

فقیہہِ شہر، مجھے نہ سکھا ثواب،عذاب
اِس عمرِ رفتہ کا تو کیا فشار سمجھے گا

یہ داستان مَحبت یوں ہی ختم ہوگی
نہ میں کہوں گا، نہ وہ میرا پیار سمجھے گا

Rate it:
Views: 2
02 Feb, 2025
Related Tags on General Poetry
Load More Tags
More General Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets