فساد سے پہلے

Poet: Javed Akhtar By: TARIQ BALOCH, HUB CHOWKI

آج اس شہر میں
ہر شخص ہراساں کیوں ہے
چہرے
کیوں فَق ہیں
گلی کُوچوں میں
کِس لئے چلتی ہے
خاموش و سَراسیمہ ہَوا
آشنا آنکھوں پہ بھی
اجنبیّت کی یہ باریک سی جِھلّی کیوں ہے
شہر
سنّاٹے کی زنجیروں میں
جکڑا ہوا ملزم سا نظر آتا ہے
اِکّا دُکّا
کوئی رَاہگیر گزر جاتا ہے
خوف کی گرد سے
کیوں دُھندلا ہے سارا منظر
شام کی روٹی کمانے کے لیے
گھر سے نِکلے تو ہیں کچھ لوگ مگر
مُڑ کے کیوں دیکھتے ہیں گھر کی طرف
آج
بازار میں بھی
جانا پہچانا سا وہ شور نہیں
سب یوں چلتے ہیں کہ جیسے
یہ زمیں کانچ کی ہے
ہر نظر
نظروں سے کتراتی ہے
بات
کُھل کر نہیں ہو پاتی ہے
سانس روکے ہوئے
ہر چیز نظر آتی ہے
آج
یہ شہر اِک سہمے ہوئے بچّے کی طرح
اپنی پرچھائیں سے بھی ڈرتا ہے
جنتری دیکھو
مجھے لگتا ہے
آج تیوہار کوئی ہے شاید

Rate it:
Views: 324
12 Oct, 2011
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL