ظلمت کے اندھیروں میں حق کا دِیپ,جلانے چلو
اٹھو مسلمانوں,فلسطین کو,بچانے چلو
جو سو گئے ہیں محلوں میں,حکمرانانِ مسلماں
ان بیغرتوں کو نیند سے,جگانے چلو
دنیا کے جو ٹھیکیدار ہیں,انکو بھی آزما لیا ہم نے
مکر و فریب کے چہروں سے اب پردہ,اٹھانے چلو
اقصی کو تو ہم نہ بچاسکے اے میرے رب
صلاح الدین کا نام لے کر,دِل دشمن کو ,ہلانے چلو
یہ جو ڈرے بیٹھے ہیں,موت کے بہانے سے
اُن کو شجاعت کے قصّے,اب پھر سے,سنانے چلو
فلسطین کی ماؤں کی آنکھیں ہیں,اشکوں میں ڈوبی ہوئیں
اُن کے لئے دنیا بھر میں بغاوت,اُٹھانے چلو
جو قُدس کے کوچے میں شہید ہوئے ہیں بے گناہ
اُن کی قبروں پہ ایمان کے پھول,چڑھانے چلو
یہ وقت نہیں خاموشی کا، تاریخ ہے پھر سے بنانی ماہی
مسجد کی مٹی کو پھر سجدوں سے,سجانے چلو